تری نازُکی سے جانا کہ بندھا تھا عَہد بودا
کبھی تُو نہ توڑ سکتا ، اگر اُستُوار ہوتا
तेरी नाज़ुकी से जाना कि बंधा था एह्द बोदा
कभी तू न तोड़ सकता अगर उस्तवार होता
tiri naazuki se jaana keh bandha tha ahd boda
انسان ہوں پیالہ و ساغر نہیں ہُوں میں
پھول شایری اردو شاعری کی ایک قسم ہے جو پھولوں کی خوبصورتی اور نزاکت پر مرکوز ہے۔ یہ ایک شاعرانہ شکل ہے جو صدیوں سے چلی آرہی ہے، لیکن حال ہی میں جذبات کے اظہار کے منفرد انداز کی وجہ سے زیادہ مقبول ہوئی ہے۔ پھول شایری اردو شاعری کی دیگر اقسام سے مختلف ہے کیونکہ اس میں پھولوں کی تصویروں کو احساسات اور جذبات کے استعارے کے طور پر استعمال کیا گیا ہے، بجائے اس کے کہ انہیں براہ راست بیان کیا جائے۔ اس قسم کی شاعری کو مرزا غالب اور فیض احمد فیض جیسے کئی مشہور شاعروں نے اپنے اندر کے خیالات اور احساسات کو فصیح انداز میں بیان کرنے کے لیے استعمال کیا ہے۔ پھولوں کی خوبصورتی اور نزاکت کو تلاش کرتے ہوئے، پھول شایری کو شاعرانہ انداز میں محبت، خواہش، غم، خوشی یا کسی اور جذبات کا اظہار کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
سیکھے ہیں مَہ رُخوں کے لیے ہم مصوّری تقریب کچھ تو بہرِ ملاقات چاہیے seekhe hain mah-rukhon ke liye ham musavvari taqreeb kuch to bahr-e mula...